شیعہ علماء کے قاتلوں کی گرفتاری ضروری ہے

IQNA

افغانی عالم ایکنا سے:

شیعہ علماء کے قاتلوں کی گرفتاری ضروری ہے

5:35 - December 13, 2023
خبر کا کوڈ: 3515476
ایکنا: حجت‌الاسلام مزاری کا کہنا ہے کہ شیعہ علماء کا قتل فرقہ واریت کی کوشش ہے اور امن کے لیے قاتلوں کی سزا طالبان کے لیے ضروری ہے۔

ایکنا نیوز کے مطابق آخری مہینوں میں أفغانستان میں شیعہ علما پر قتل کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے شیعہ طبقے میں کافی تحفظات پائے جاتے ہیں۔

صرف گذشتہ چند مہینوں میں ہرات میں شیعہ علما پر حملوں میں چار عالم دین اور چار خواتین شہید ہوچکی ہیں تاہم ان واقعات کی ذمہ داری کسی نے قبول نہیں کی ہے۔

اس سے پہلے اکثر شیعوں پر حملوں کی ذمہ داریاں داعش تکفیری تنظیم قبول کرتی آرہی ہے اور سال 2022 میں ان حملوں میں سات سو شیعہ ہلاک و زخمی ہوچکے ہیں۔

اکثر تجزیہ کاروں کے مطابق طالبان دور میں شیعوں پر حملوں میں اضافہ ہوا ہے اور طالبان سیکورٹی نظام سنبھالنے میں ناکام رہے ہیں۔

ہرات شیعہ علما کونسل کے سربراہ «محمد مطهری» کا کہنا تھا کہ دہشت گرد تنظیم ان واقعات سے چاہتا ہے کہ شیعہ طبقوں کو حکومت کے خلاف بغاوت پر آمادہ کرسکے۔

 

امارات اسلامی اور شیعوں میں اچھے تعلقات

أفغانستان میں تیس فیصد شیعہ آبادی ہے جو طالبان دور میں ان سے اچھے تعلقات رکھتے ہیں اور کافی لوگوں کو ان کے تعلقات اچھے نہیں لگتے اور شیعوں کو قتل کرنے کے واقعات ان تعلقات کو مخددوش کرنا ہوسکتا ہے۔

دوسری جانب طالبان دوسرے فرقوں مخصوصا شیعوں کو حقوق دینے سے کترا رہے ہیں اور اس چیز سے بھی شیعہ مخالف واقعات کا ہدف ہوسکتا ہے۔

اقوام متحدہ نے أفغانستان میں شیعہ نسل کشی کو رسمی طور پر تسلیم کیا ہے اور عالمی برادری سے کہا ہے کہ نسل کشی روکنے لیے میکنزم بنائے،

ریچارڈ بنٹ جو اقوام متحدہ کا نمایندہ ہے انہوں نے ہرات میں شیعہ علما کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ان واقعات کی تحقیقات کی جائے گی۔

حجت الاسلام و المسلمین عیسی مزاری، نے ایکنا نیوز سے گفتگو میں کہا کہ ہرات میں واقعات میں اضافہ ہوا تھا تاہم طالبان دور میں کچھ بہتری آئی ہے تاہم واقعات رکا نہیں۔

 

شیعوں کو قتل کرنے کے پس پردہ محرکات

انکا کہنا تھا: ان واقعات سے فرقہ واریت کی فضا پیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے  تاکہ شیعہ سنی مسئلہ پیدا کرکے طالبان کے لیے مشکلات پیدا کرسکے اور ایسا کیا جارہا ہے تاکہ یہ تاثر دیا جاسکے کہ طالبان شیعوں کے لیے کسی حقوق کا قائل نہیں۔

انکا کہنا تھا کہ طالبان کی جانب سے شیعوں کے خلاف کوئی خاص اقدام نہیں دیکھا گیا ہے تاہم مخالفین کی کوشش ہے کہ یہ دیکھا جاسکے کہ طالبان آپ کے ؐمخالف ہے۔

حجت‌الاسلام مزاری کا مزید کہنا تھا: دہشت گردوں کا خیال ہے کہ شاید ایران بھی طالبان سے تعلقات پر نظر ثانی کریں گے کیونکہ ہرات ایران کا ہمسایہ ہے اور یہاں واقعات سے ایران کے تعلقات کو متاثر کرنے کی کوشش ہوسکتی ہے۔

 

4187279

نظرات بینندگان
captcha