ایکنا نیوز کے مطابق «سیرت پیغمبر اسلام(ص)» نشست شیعہ انجمن" ایم آئی ٹی" آن لاین منعقد کیا گیا جسمیں مشی گن یونیورسٹی کے ریسرچر فرھاد قدسی نے نویں نشست میں شیعہ سکوں کو تاریخ کے رو سے قرآنی آیات کے ساتھ جایزہ لیا جارہا ہے۔
انکا کہنا تھا کہ ہم سکوں کو دونوں رخ سے جایرہ لے رہیں تاکہ ان کی قرآنی آیات کو سمجھ سکے اور انکے پیغام کو ممکن بنایا جاسکے۔
سکوں پر عام طور پر خاندان پیغمبر(اھل بیت(ع)، بنیهاشم) جنہوں نے مرکزی حکومت کے خلاف قیام کیے تھے، ساتویں صدی سے گیارہویں صدی تک نقش لگایے گیے ہیں۔ ان سکوں پر آیات قرآن با معنی ہوا کرتے تھے تاکہ اس کے زریعے سے خاندان پیغمبر کی عظمت کو بھی اجاگر کرسکے۔
تصویر: حضرت فاطمه زهرا(س) کے نام کا سکہ
بعض اوقات ان سکوں پر کندہ کاری سے کسی ایک سیاسی پیغام بھی مطلوب ہوا کرتے تھے۔
دوسری صدی اور تیسری صدی میں آیات سے فضایل اہل بیت کے ساتھ ایسے بامعنی جملے اور آیات ہوا کرتے تھے جنمیں جھاد اور مقابلے پر تاکید کی جاتی رہی ہے۔
چوتھی صدی سے سکوں پر غیر آیات کی کندی کاری شروع کی گیی جسمیں بعض سکوں پر امام علی(ع) کے نام جیسے (علی ولیالله؛ علی خلیفة الله؛ الامام علی؛ علی خیرالناس بعد النبی؛ درج شدہ ہیں اور دوسرے سکوں پر اهل البیت سے متعلق تصلیّه(صلی الله علیه و [على] آله) نقش شدہ ہے۔
عبارت «علی ولیالله» خاص عبارت شمار کی جاتی ہے اور امام علی(ع) کے نام اور ان کی ولایت پر گواہی کے حوالے سے جملے درج کیے جاتے تھے، ان کندہ کاریوں سے مراد علی کی فضیلت اور علی(ع) کی حق سے محرومی کے پیغام کو اجاگر کرنا مقصود تھا۔/
عبارت «علی ولی الله» کا سکہ
4160835