مسلم- عیسائی یکجہتی اور قاری رفعت کی تلاوت

IQNA

مسلم- عیسائی یکجہتی اور قاری رفعت کی تلاوت

9:13 - May 10, 2023
خبر کا کوڈ: 3514276
ایکنا تھران: ماہرین تلاوت قرآن کے مطابق مصری مسلم مسیحی عوام کی وحدت میں قاری محمد رفعت کی تلاوت کا اہم کردار ہے۔

ایکنا نیوز کے مطابق  عالم اسلام اور مصر کے نامور قاری محمد رفعت نو مئی  ۱۹۵۰ میلادی کو ٹھیک اپنی سالگر ہ کے دن 68 سال کی عمر میں دار فانی کو وداع کرگیے۔

انکا نام قرآن و قرآت کی دنیا میں ایک چمکتا ستارہ ہے، انہوں نے دس سال کی عمر میں قرآن مجید کو حفظ کیا

قرآت کے قواعد سیکھنے کے بعد پندرہ سال کی عمر میں قاہرہ کی مصطفی فاضل پاشا کی مسجد میں تلاوت شروع کی۔

 سال ۱۹۳۴ سے انہوں نے رسمی طور پر ریڈیو سے تلاوت شروع کی اور سال 1942 تک تلاوت کرتے رہے یہانتک کہ انہیں گلے میں بیماری کا سامنا کرنا پڑا، بلا آخر سال 1950 کو وہ اسی بیماری کی وجہ سے دار فانی کو وداع کرگیے۔

 

ایک ویڈیو میں مصری محقق نصیر شمه، اور موسیقی کے ماہر لوئیس جریس، اور قاری رفعت کے دو نواسے انکی تلاوت کے بارے میں بات چیت کررہے ہیں۔

نصیر شمه: قرآء عوامی تحریکوں میں موثر افراد شمار کیے جاتے ہیں.

نواسہ شيخ رفعت: استاد نے تلاوت سے کافی لوگوں کو متاثر کیا

مصری محقق: انہوں نے جس طرح سے مصری جوانوں کو متاثر کیا کسی سیاست دان ایسا نہ کرسکے

شمه: بلاشک سیاسی تحریک میں انکا کردار نمایاں تھا.

مصری محقق: استاد رفعت نے کافی سیاسی فراز و نشیب کو قریب سے دیکھا، مصطفى كامل کے دورہ کو دیکھا اور انقلاب ۱۹۱۹ کو قریب سے مشاہدہ کیا۔

نصیر شمه: استاد رفعت کے ہمعصر کافی لوگ تھے مگر انکے بغیر انکا وجود ناقص محسوس ہوتا ہے جیسے نجیب محفوظ اور زکریا احمد؛

مصری محقق: شیخ محمد قومی کردار کا حامل تھا انہوں نے تلاوت سے عیسائی قبطی‌ اور مسلمانوں کو یکجا اور قریب کیا جو سیاست دان مشکل سے کرسکتے ہیں۔

 

نواسہ قاری رفعت: مسجد مصطفی فاضل پاشا یا کئی اور استاد جاتے تو وہاں کے تاجر حضرات وہاں جمع ہوجاتے. عیسائی آکر انکی تلاوت ریکارڈ کرتے. اگرچہ وہ نابینا تھے؛ تاہم انکی خاص صلاحیت تھی وہ تلاوت کرتے تو انکی آنکھ سے آنسو جاری ہوتے اور میں خود اس بات کا گواہ ہوں۔اس کی آواز کافی پرسوز تھی جس میں لوگ جذب ہوتے، دنیا انکی نگاہ میں خوبصورت تھی گرچہ وہ نابینا تھا۔/

 

4139640

نظرات بینندگان
captcha