ایکنا نیوز- قرآن مجید میں تین قسم کے علم کا ذکر کیا گیا ہے؛ علم مفید، علم مضر اور وہ علم جس کا جاننا یا نہ جاننا برابر ہے۔
علم کا حاصل کرنا اس قدر اہمیت کا حامل ہے کہ حضرت موسی (ع) ایک استاد ڈھونڈنے کے لیے دربدر کی ٹھوکریں کھاتا ہے اور جب حضرت خضر سے انکی ملاقات ہوتی ہے تو اس سے علم کی درخواست کرتے ہیں تاکہ اس کی رشد و نمو ہو۔؛ «هل اتّبعك على أن تُعلِّمَنِ ممّا عُلِّمتَ رُشدا»(كهف/ 66).
آیت 259 سوره بقره میں کہا گیا ہے کہ «عُزیر پیغمبر» خدا کے فرمان پر سو سال تک نیند میں جاتا ہے تاکہ مردوں کے تجربے سے آگاہ ہو، جیسا کہ ایک اور آیت 260 سوره بقره میں آیا ہے کہ حضرت ابراهیم کے اطمینان اور یقین کے لئے چار پرندوں کو مار کر انکے گوشت کو مکس کرکے دوبارہ انہیں زندہ ہونے کا حکم دیتا ہے۔
تاہم قرآن مجید میں غیرمفید علم کی بات بھی کی گئی ہے ایسا علم جس کے آثار نقصان دہ ہوں جیسے کے قرآن میں کہا گیا ہے کہ ایک گروہ علم غیرمفید کے پیچھے لگتا ہے: «و یتعلّمون ما یضرّهم و لاینفعهم».بقره/102
ایک اور قسم علم کا ایسا ہے جو نہ مفید ہے نہ نقصان دہ اور پھر بھی کچھ لوگ اس قسم کے علم کی طلب کرتے ہیں
جیسے کہ اصحاب کهف کی تعداد کے بارے میں وہ بحث کرتے ہیں (كهف، 22)
قرآن اس بحث کو لاحاصل بیان کرتے ہوئے فرماتا ہے کہ: تعداد کے بارے میں بحث کی جگہ انکے مقصد اور ہدف کی جستجو کریں اور غیرمفید چیزوں کی طرف نہ جائے۔