الجزائر؛ نظام تعلیم میں قرآن پر عدم توجہ

IQNA

الجزائر؛ نظام تعلیم میں قرآن پر عدم توجہ

8:54 - August 02, 2021
خبر کا کوڈ: 3509919
تہران(ایکنا) گرچہ عوام اسلامی اور قرآنی طرز کی تعلیم کو پسند کرتے ہیں تاہم حکومتی پالیسی میں استعماری اثر کے نتیجے میں قرآنی تعلیم کو کمزور کرنے کی سیاست جاری ہے۔

استقلال کے بعد سے الجزایر اب تک اپنی تشخص کو پانے کی جستجو میں ہے اور ہر بار فرانس کے زیر اثر رہنے کی وجہ سے سرکاری اقدامات میں تزلزل نظر آتے ہیں۔ نظام تعلیم میں بھی اسکے اثرات نمایاں ہیں اگر اس پر توجہ نہ دی گیی تو یہ سلسلسہ جاری رہ سکتا ہے۔

 

 الجزایر وزارت تعلیم سال ۱۸۵۰ سے کام کررہی ہے جسکا کام تربیت شدہ افراد معاشرے کو پیش کرنا ہے تاہم بہت سے والدین اپنے بچوں کو اسکول بھیجنے سے گریزاں نظر آتے ہیں اور استعماری طرز تعلیم  کی بجائے قرآنی یا اسلامی طرز تعلیم کو ترجیح دیتے تھے۔

سال ۱۸۶۱ میں ملک میں ۲۱۴۰ قرآنی مدرسے موجود تھے جنمیں ۲۷۰۰۰ طلبا زیر تعلیم تھے مگر بعد میں ان طلبا کی تعداد میں روبروز کمی آئی۔

قرآنی مدرسوں کے مقابلے میں فرنچ طرز کے اسکول میں اس وقت کم طلبا جاتے تھے اور سال ۱۸۶۲ میں فرنچ اسکولوں کی تعداد بارہ تھی جنمیں ۲۹۸ طلبا زیرتعلیم تھے

 

فرنچ کالجز میں اس وقت  صرف بیاسی طلبا تعلیم حاصل کرتے تھے جو فرنچ، عربی اور ریاضی وغیرہ پڑھتے تھے اور اکثر والدین ان کالجز سے بیزار نظر آتے تھے۔

 

بہر حال دوہری نظام تعلیم الجزایر میں دیکھا جاتا  رہا ہے حالانکہ کافی اکثریت میں لوگ اسلامی طرز تعلیم کے حامی نظر آتے ہیں اور فرنچ طرز تعلیم کو اسلام مخالف قرار دینے کی وجہ سے کم لوگ اس طرف مایل تھے۔

 

اگرچہ سیکولر طرز تعلیم کو حکومتی اداروں تک پہنچنے کا راستہ سمجھا جاتا ہے تاہم اسلامی اور سیکولر نظام تعلیم کی وجہ سے عربی زبان اور قرآنی تعلیم کی تضیعف کی پالیسی بھی جاری ہے جس سے معاشرہ بھی دو حصوں میں تقسیم نظر آتا ہے۔/

3987855

نظرات بینندگان
captcha